Monday, July 13, 2015

تو ابھی رہ گزر میں ہے ، قید مقام سے گزر

حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے مجموعہ کلام 'بال جبریل' کی غزل  (لندن میں لکھےگئے)

لندن میں لکھےگئے
تو ابھی رہ گزر میں ہے ، قید مقام سے گزر
مصر و حجاز سے گزر ، پارس و شام سے گزر

جس کا عمل ہے بے غرض ، اس کی جزا کچھ اور ہے
حور و خیام سے گزر ، بادہ و جام سے گزر
گرچہ ہے دلکشا بہت حسن فرنگ کی بہار
طائرک بلند بال ، دانہ و دام سے گزر
کوہ شگاف تیری ضرب ، تجھ سے کشاد شرق و غرب
تیغ ہلال کی طرح عیش نیام سے گزر
تیرا امام بے حضور ، تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر ، ایسے امام سے گزر!

(ندیم مستان)written by

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔